حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی سے کورونا وائرس کو دیکھتے ہوئے ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟۔ ایسی صورت میں آپ کا فتوی www.sistani.org سے جاری ہوا ہے۔
سوال اور جواب کا متن مندرجہ ذیل ہے؛
بسم الله الرحمن الرحيم
مكتب سماحة المرجع الديني الاعلى السيد علي الحسيني السيستاني دام ظله
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان المبارک 1441 ھ کا مہینہ شروع ہونے کے قریب ہے جبکہ کورونا وائرس مختلف علاقوں میں تاحال موجود ہے اور ڈاکٹرز اس وبا سے بچنے کے لئے تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پینے کی نصیحت کر رہے ہیں، کیونکہ جسم میں پانی کی کمی قوت مدافعت کو کمزور کر دیتا ہے، نیز وائرس حلق تک پہنچنے کی صورت میں حلق کا خشک ہونا وائرس کو پھیپھڑوں تک پہنچنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ جبکہ پانی پینے سے حلق میں موجود وائرس معدہ میں جاکر ختم ہو جاتا ہے۔
تو کیا ان حالات میں اس سال مسلمانوں سے روزہ ساقط ہو جائے گا ؟
جواب :
رمضان المبارک کا روزہ ہر شخص کا فردی فریضہ ہے، پس ہر وہ شخص جس میں وجوب کی شرائط موجود ہے اس پر روزہ واجب ہے، اس سے قطع نظر کہ کسی دوسرے پر واجب ہے یا نہیں۔ پس آنے والے رمضان المبارک میں کسی مسلمان کو یہ خوف ہو کہ روزہ رکھنے کی وجہ سے اس کو کورونا لگ جائے گا خواہ وہ باقی تمام لازمی احتیاط کا بھی خیال کرے، تو ایسی صورت میں ہر وہ دن جس میں اس کو روزہ رکھنے کی وجہ سے کورونا لگنے کا خوف ہو اس دن کا روزہ ساقط ہو گا۔ لیکن اگر کسی بھی طریقے سے اس کے لئے یہ ممکن ہو کہ وہ کورونا ہونے کے احتمال کو اس حد تک کم کر سکے کہ جس احتمالات کو عقلاء اہمیت نہیں دیتے ہیں، جیسے گھر میں بیٹھ کر، دوسرے لوگوں سے قریبی رابطے نہ رکھ کر، ماسک اور گلبز پہن کر، اسی طرح مسلسل اسپرے وغیرہ کر کے، جبکہ ایسا کرنے میں اس کو اتنی زیادہ مشقت و مشکلات بھی نہ ہو جسے عام طور پر قابل تحمل نہ سمجھا جاتا ہو، تو ایسی صورت میں (اس پریہ امور بجا لانا ضروری ہے) اور روزہ ساقط نہیں ہوگا ۔
جہاں تک ڈاکٹرز کی طرف سے باربار پانی پینے کی نصیحت تاکہ حلق خشک نہ ہو اور کورونا لگنے کا احتمال کم ہو سکے کا تعلق ہے، تو یہ نصیحت لوگوں پر روزہ واجب ہونے سے مانع نہیں ہو سکتی، البتہ وہ لوگ جن تک ڈاکٹرز کی یہ نصیحت ہو، اور انہیں روزہ رکھنے کی وجہ سے کورونا لگنے کا خوف بھی ہو، نیز اس احتمال کو کم کرنے کا کوئی طریقہ بھی نہ ہو ، گھر رہ کر، اور دیگر تمام ذکر شدہ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے، تو ایسی صورت میں روزہ ساقط ہوگا جیسا کہ اوپر بھی بیان کیا گیا ہے۔ لیکن ان کے علاوہ (جن کے لیئے ڈاکٹرز کی یہ نصیحت و تاکید نہیں ہو یا ان کو کورونا لگنے کا اتنا زیادہ احتمال نہیں ہو یا احتیاط وغیرہ کے ذریعے اس احتمالات سے کو محفوظ کر سکتا ہو ) ان پر روزہ رکھنا واجب ہے۔ یاد رکھیں کہ روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کو، سحری کے وقت فجر سے پہلے ایسی سبزیاں اور فروٹ جن میں پانی بہت زیادہ پایا جاتا ہے، کا استعمال کر کے جبران کیا جا سکتا ہے، اسی طرح شوگر سے خالی چیوینگ گم وغیرہ چبا کر بھی حلق کو خشک ہونے سے بچایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اس کے اجزاء حلق سے نیچے نہ اترنے دیں۔
مزکورہ باتوں سے واضح ہوا کہ جن لوگوں کے لئے رمضان المبارک میں گھر پر بیٹھنا اور لوگوں سے روابط محدود کرنا ،اور اس طرح کورونا سے بچنا ممکن ہے، ان پر روزہ ساقط نہیں ہوگا۔ لیکن جن لوگوں کے لئے کسی بھی وجہ سے کام کو ترک کرنا اور لوگوں سے تعلق محدود کرنا ممکن نہیں ہے تو اگر ان کو یہ خوف ہو کہ بار بار پانی نہ پینے کی وجہ سے انہیں کورونا ہوجائے گا، جبکہ اس سے بچنے کا کوئی اور طریقہ بھی ان کے پاس نہ ہو تو پھر ایسی صورت میں ان کے اوپر روزہ واجب نہیں ہے، لیکن ان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ سر عام افطار کریں۔
ہر مسلمان جانتا ہے کہ رمضان المبارک کا روزہ شریعت مقدسہ کے اہم ترین فرائض میں سے ہے جسے کسی حقیقی عذر کے بغیر ترک نہیں کیا جا سکتا، اور یہ بات ہر شخص اپنی حالت کے بارے میں بہتر جانتا ہے کہ اس کے پاس روزہ کو ترک کرنے کی حقیقی وجہ ہے یا نہیں ہے۔
١٧ شعبان المعظم ١٤٤١ ه
والسلام علیکم ورحمة الله وبركاته
مكتب السيد السيستاني دام ظله